بنگلورو۔9؍جولائی(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا نے آج واضح کیا ہے کہ ڈی وائی ایس پی ایم کے گنپتی کی خود کشی معاملے کی سی آئی ڈی کے ذریعہ تحقیقات جاری ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ان تحقیقات کے ذریعہ حقائق منظر عام پر آئیں گے۔ دورۂ ہاویری سے قبل ہبلی ایرپورٹ پر اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ وہ کسی بھی حال میں ا پوزیشن کے اشاروں پر چلنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی اس معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کریں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جو ٹھیک نہیں ہے۔ سی آئی ڈی نے بھی دیانتدار افسران موجود ہیں۔ اور ان افسران کے ذریعہ ہی حقائق منظر عام پر آئیں گے۔ سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کررہی بی جے پی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جب بی جے پی برسر اقتدار تھی تب اس کے ذریعہ کتنے معاملات سی بی آئی کے حوالے کئے گئے اور بتایاکہ بی جے پی دور حکومت میں ایک معاملہ بھی سی بی آئی کے حوالے نہیں کیاگیا ، ان کی قیادت والی کانگریس حکومت نے اب تک پانچ معاملات کو سی بی آئی کے حوالے کردیا ہے، ایسے میں بی جے پی کو کوئی اخلاقی حق نہیں ہے کہ وہ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کرے۔انہوں نے بتایاکہ خود کشی سے قبل گنپتی کے ذریعہ نیوز چینل کو دئے گئے انٹرویو سے متعلق بھی تحقیقات کی ہدایت دی گئی ہے۔تحقیقات کے بعد جو بھی خاطی ثابت ہوں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے بتایاکہ گنپتی کی خود کشی میں دیگر وجوہات بھی ہوسکتے ہیں۔ ایک حکومت میں چھوٹی موٹی خامیاں تو ہوتی ہی رہتی ہیں۔انہیں درست کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ میسور کی ڈپٹی کمشنر سی شیکھا کے ساتھ ان کے حامی مری گوڈا کی بدکلامی سے متعلق انہوں نے بتایاکہ اس معاملے کی بھی تحقیقات کی جائیں گی اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے اس بات سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ مری گوڈا اور ڈپٹی کمشنر شیکھا کے درمیان مصالحت کیلئے ریاستی وزیر مہادیوپا کے فرزند نے کوشش کی تھی۔ ان کے فرزند پر ورونا اسمبلی حلقہ کے انتخابات کے دوران انسپکٹر جی ایم موہن کے ذریعہ دائر مقدمہ سے متعلق وزیراعلیٰ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بتایاکہ دفعہ 307کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کرنے والے کو کس طرح بخشا جاسکتاہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست میں کسی بھی پولیس افسرکے ساتھ زیادتی نہیں ہورہی ہے۔ اس موقع پر ریاستی وزراء ایچ کے پاٹل ، آنجنیا کے علاوہ رکن اسمبلی پرساد ابیا اور رکن کونسل سرینواس مانے کے علاوہ دیگر موجود تھے۔